جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنا

صحیح احادیث میں اس بات پر دلالت کناں ہیں۔کہ جوتوں میں نماز مستحب ہے یا کم از کم جائز ضرور ہے۔چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا تھا:

اكان النبي صلي الله عليه وسلم يصلي في نعليه قال:نعم (صحيح بخاري)
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نعلین میں نماز ادا فرمالیتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا ''ہاں''

حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خالفوا اليهود فانهم لا يصلون في نعالهم ولا خفافهم (سنن ابي دائود)
''یہودیوں کی مخالفت کرو کہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے۔''

ان احادیث میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کیا گیا کہ نماز چھت و الی مسجد ہو یا صحرا کھیتیوں اور گھروں وغیرہ میں ہو بلکہ بعض روایات سے مسجد میں بھی جوتوں سمیت نماز کا زکر ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اذا جاء احدكم في المسجد فلينظر فان رای فی نعليه قزرا او ازي فليمسحه وليصل فيهما (سنن ابي دائود)
''جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو دیکھے کہ اگر اس کے جوتوں میں کوئی ناپاک یا تکلیف دہ چیز لگی ہوتو اسے چاہیے کہ اپنے جوتوں سے اسے صاف کردے اور ان میں نماز پڑھ لے۔''

ابودائود ہی میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اذا صلي احدكم فخلع نعليه فلا يود بهما احدا ليجعلهما بين رجليه او ليصل فيهما (سنن ابي دائود)
''جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتار دے تو ان کے ساتھ کسی کو تکلیف نہ دے انہیں اپنے پائوں کے درمیان رکھ لے یا انہیں میں نماز پڑھ لے۔''

علامہ عراقی نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ صحیح الاسناد ہے ۔ابودائود احمد اور ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عنابیہ عن جدہ سند سے جو یہ روایت بیان کی ہے کہ:

رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي حافيا ومنتعلا (سنن ابي دائود)
'' میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برہنہ پائوں بھی اور جوتوں کے ساتھ بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔''(تو اس کی سند بھی جید ہے۔)