صرف قرآن و سنت کی اتباع کریں اور بدعات سے بچیں

بدعات کی دو قسمیں ہیں
بدعات دنیاوی ،بدعات دینی
اور بدعت دنیاوی کی پھر دو قسمیں ہیں
بدعت سیۂ ،جیسا کہ سینما ،ٹیلیویژن ،ریڈیو اور اس قسم کی اخلاق اور معاشرے کو تبا ہ کرنے والی دوسری چیزیں اور موجودہ فلموں سے جو نقصان ہو رہا ہے ،سب کو معلوم ہے ھاں،ان چیزوں کو اگر معاشرے کی بھلائی ،بہتری،خیر خواہی اور اصلاح کے لئے استعمال کیا جائے تو پھر اور بات ہے اور دنیاوی فائدے کی خاطر اگر نئی چیزیں ایجاد کی جائیں تو اسے بدعت حسنہ کہیں گے ،جیسے ہوائی جہاز،موٹر کار،ٹیلیفون اور اس قسم کی دوسری مفید چیزیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے تحت تم اپنے دنیاوی معاملات میں مجھ سے زیادہ تجربہ رکھتے ہو، رواہ مسلم

بدعات دینی
وہ ہے کہ جس فعل پر کتاب اللہ اور صحیح حدیث کی کوئی دلیل نہ ہو،اور یہ بدعت عبادات اور دین میں ہوتی ہے یہی وہ بدعت ہے جس کی اسلام نے مذمت کی ہے اور گمراہی کا حکم لگایا ہے
بدعتی قسم کے مشرکین کی مذمت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ
کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک باری تعالیٰ رکھتے ہیں جو ان کے لئے من گھڑت دین وضع کرتے ہیں جس کی اللہ نے انہیں اجازت نہیں دی،شوری

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے،رواہ مسلم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
دین میں نئے نئے طریقہ ء کار اختیار کرنے سے بچو،اس لئے کہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ۔رواہ ترمذی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
یقیناًاللہ ہر بدعتی کی تو بہ روکے رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ خود اس بدعت سے باز آجائے،رواہ طبرانی

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
ہر بدعت گمراہی ہے اگرچہ لوگ اسے اچھا ہی کیوں نہ سمجھیں

امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
جس شخص نے اسلام میں اچھی سمجھ کر بھی کوئی بدعت جاری کی اس شخص کا ذاتی خیال یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت پہنچانے میں خیانت کی ہے ۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فرماتے ہیں آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے، سورۃ مائدۃ
لہذا جو چیز اسلام مکمل ہونے کے دن اسلام میں شامل نہیں تھی وہ اب کیسے ہو سکتی ہے

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
دین اسلام میں جس شخص نے کوئی اچھا کام شروع کیا اس نے شرع میں اضافہ کیا ،اگر دین اسلام میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز ہوتے تو اہل ایمان سے بڑ ھ کر اہل عقول یہ کام بطریق احسن ادا کرتے اور اگر دین اسلام کے ہر معاملہ میں اچھے اچھے نئے کام شروع کرنا جائز قرار دے دیئے جائیں تو پھر ہر شخص اپنے لئے ایک نئی شرع تیار کر لے

امام غضیف رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
جہاں کوئی بدعت ظہور پذیر ہوتی ہے تو اس کی جگہ سے ایک سنت اٹھالی جاتی ہے

حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کسی بدعتی کی صحبت اختیار مت کر کہ تیرا دل بیمار ہو جائے گا

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
ہر وہ عبادت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ نے ادا نہیں کی تم بھی نہ کرو

بدعات کی بہت زیادہ قسمیں ہیں جن میں چند ایک یہ ہیں
ولات نبوی کے دن محفلیں منعقد کرنا،اور معراج کی رات اور نصف شعبان کی رات عبادت خصوصی کا اہتمام کرنا رقص وسرودر چانا،تالیاں بجانا،اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ ڈھول بجانا اور اللہ تعالیٰ کے اسمائے مبارکہ کو تبدیل کر کے بآواز بلند آہ،اہ ،آہو،ہی کرنا نوحہ و ماتم کی مجلسیں قائم کرنا اور کسی شخص کی موت پر قرآء حضرات کو بلا کر قرآن خوانی کروانا وغیرہ وغیرہ