لوگوں میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ سوال کرتے وقت اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرتے ہیں جیساکہ سائل کسی سے کہے اللہ کے نام پہ کچھ دیدو یا کوئی آدمی کہے کہ اللہ کے واسطے میرا یہ کام کردو یا مجھے فلاں چیز دیدو۔
اس قسم کے واسطہ سے متعلق دو قسم کی روایات موجود ہیں ۔ ایک قسم کی روایت میں اللہ کا نام وواسطہ دے کر مانگنے سے منع کیا گیا ہے تو دوسری قسم کی روایت میں اللہ کا نام لیکر مانگنے والے کو دینے کا حکم دیا گیا ہے ۔
اللہ کے واسطے سے مانگنے کی دلیل :
پہلی دلیل :
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
دوسری دلیل :
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اللہ کے واسطے سے نہ مانگنے کی دلیل :
ابوموسی عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
دونوں قسم کی روایات سے مستنبط مسائل
٭ان دونوں قسم کی روایات کو جمع کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کسی کو کسی سے کچھ مانگنا ہو تو اللہ کا واسطہ دے کر نہ مانگے کیونکہ اگر اللہ کے واسطے سے سوال کرتا ہے اور جس سے مانگا جارہاہے اس نے انکار کردیا تو اس میں اللہ کے اسماء کی توہین ہے ۔ خاص طور سے اس آدمی سے تو مزید پرہیز کرنا چاہئے جس کے یہاں اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کی قدرو منزلت نہیں یا جو انکار کرنے والا ہو۔
٭ اگر کوئی اللہ کا واسطہ دے کر جائز چیز طلب کرے تو اگلے آدمی کو اس کی طلب پوری کرنی چاہئے تاکہ اللہ کے نام کی اہانت نہ ہو۔
٭ اللہ کے نام سے طلب کرنے والا اپنا حق طلب کررہاہے تو یہ اس کا حق ہے اگلے کو چاہئے کہ اس کی مانگ پوری کرے مثلا قرض دینے والا کہے اللہ کے واسطے میرا دیا ہواپیسہ واپس کردو،فقیر کہے اللہ کے واسطے مجھے صدقہ وخیرات دو،مظلوم کہے اللہ کے واسطے مجھے دشمن سے بچاؤ،ضرورتمند کہے اللہ کے واسطے فلاں کام میں میری مدد کرو۔
٭اللہ کے واسطے سے معصیت کی چیز طلب نہ کرے اور کسی سے طلب کی جائے تو اس کی مانگ پوری نہ کرے ۔
٭ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی کے واسطے سے صرف جنت کا سوال کرو، وہ ضعیف ہے ۔ لا يُسألُ بوجهِ اللهِ إلا الجنةُ.(ضعيف أبي داود:1671) (ترجمہ: اللہ سے صرف جنت کا سوال کیا جائے گا۔ )
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ کا واسطہ دے کر مانگنے میں ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ مراد پوری نہ ہونے پر اللہ کے نام کی بے ادبی ہوتی ہے ، اگر کسی نے آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرلیا اس حال میں کہ اس کا سوال جائز ہواور دینے والا اس پر قادر بھی ہوتوسائل کو مایوس نہیں کرنا چاہئے ۔