یہ مشرکین دین اللہ کی تو پیروی کرتے نہیں بلکہ جن شیاطین اور انسانوں کو انہوں نے اپنا بڑا سمجھ رکھا ہے یہ جو احکام انہیں بتاتے ہیں انہی احکام کے مجموعے کو دین سمجھتے ہیں۔ حلال و حرام کا تعین اپنے ان بڑوں کے کہنے پر کرتے ہیں انہی کے ایجاد کردہ عبادات کے طریقے استعمال کر رہے ہیں اسی طرح مال کے احکام بھی ازخود تراشیدہ ہیں جنہیں شرعی سمجھ بیٹھے ہیں چنانچہ جاہلیت میں بعض جانوروں کو انہوں نے از خود حرام کر لیا تھا مثلا وہ جانور جس کا کان چیر کر اپنے معبودان باطل کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور داغ دے کر سانڈ چھوڑ دیتے تھے اور مادہ بچے کو حمل کی صورت میں ہی ان کے نام کر دیتے تھے جس اونٹ سے دس بچے حاصل کر لیں اسے ان کے نام چھوڑ دیتے تھے پھر انہیں ان کی تعظیم کے خیال سے اپنے اوپر حرام سمجھتے تھے۔ اور بعض چیزوں کو حلال کر لیا تھا جیسے مردار، خون اور جوا۔ صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں نے عمرو بن لحی بن قمعہ کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا یہی وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے غیر اللہ کے نام پر جانوروں کا چھوڑنا بتایا۔(صحیح بخاری:3521) یہ شخص خزاعہ کے بادشاہوں میں سے ایک تھا اسی نے سب سے پہلے ان کاموں کی ایجاد کی تھی۔ جو جاہلیت کے کام عربوں میں مروج تھے۔ اسی نے قریشیوں کو بت پرستی میں ڈال دیا اللہ اس پر اپنی پھٹکار نازل فرمائے۔
(تفسیر ابن کثیر)
بلاگ شیئر کریں
بلاگ آرکائیو
زائرین کی تعداد :
آپ []ویں وزٹر ہیں
آپ []بار وزٹ کر چکے ہیں
فی الحال [] حاضرین ہیں
آپ []بار وزٹ کر چکے ہیں
اعداد وشمار :
تعداد کتب: 15
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
اردو سافٹ ویئر: 2
کتب حدیث سافٹ ویئر: 7
Labels
Quran
(4)
dawat tawheed
(4)
hadees urdu
(4)
hadith urdu
(4)
islam
(4)
islamic graphics
(4)
quran png
(4)
زیادہ بار پڑھی گئی تحاریر
-
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا المؤمل، عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: سبحان ...
-
حدثنا حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن عمران بن زائدة بن نشيط، عن ابيه، عن ابي خالد الوالبي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله علي...
-
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قال يحيى، ...
-
وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اور یہ کہ سب سے یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے جاؤ۔ ...
-
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله يقول: انا عند ظن عبدي بي وانا معه إذا دعاني سنن الترمذي،كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله علي...
-
قال: سمعت عتبان بن مالك الانصاري، ثم احد بني سالم، قال: غدا علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: "لن...
-
"پل صراط" حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , حَ...
متصف مراسلہ
۱) مافوق الاسباب طریقے سے صرف اللہ تعالیٰ کو پکاریں ۲)آپ کے رکوع و سجود صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہوں ۳) دعا صرف اللہ تعالیٰ سے مانگیں ۴) ...
شرک و بدعت
Powered by Blogger.
غیر اللہ کے نام پر جانوروں کا چھوڑنا
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
سورۃ الشوری 21
کیا ان لوگوں نے ایسے [اللہ کے] شریک [مقرر کر رکھے] ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں۔ اگر فیصلے کے دن کا وعده نہ ہوتا تو [ابھی ہی] ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ یقیناً [ان] ظالموں کے لیے ہی دردناک عذاب ہے۔
حدثنا ابو اليمان اخبرنا شعيب عن الزهري قال: سمعت سعيد بن المسيب قال البحيرة: التي يمنع درها للطواغيت ولا يحلبها احد من الناس والسائبة: التي كانوا يسيبونها لآلهتهم فلا يحمل عليها شيء قال: وقال ابو هريرة قال النبي صلى الله عليه وسلم:"رايت عمرو بن عامر بن لحي الخزاعي يجر قصبه في النار وكان اول من سيب السوائب".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ «بحيرة» وہ اونٹنی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی۔ کیونکہ وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی۔ اس لیے کوئی بھی شخص اس کا دودھ نہیں دوھتا تھا اور «سائبة» اسے کہتے جس کو وہ اپنے معبودوں کے لیے چھوڑ دیتے اور ان پر کوئی بوجھ نہ لادتا اور نہ کوئی سواری کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے عمرو بن عامر بن لحیی خزاعی کو دیکھا کہ جہنم میں وہ اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا اور یہی عمرو وہ پہلا شخص ہے جس نے «سائبة» کی رسم نکالی۔“
صحیح بخاری،كتاب المناقب،باب قصة خزاعة،حدیث نمبر: 3521