وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور وہ درج ذیل ہیں:
(1)اللہ تعالیٰ کے اسماء کا وسیلہ
قرآن میں ہے:
اللہ تعالیٰ سے اس کے اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرنا درست ہے جیسا کہ اوپر آیت میں ذکر ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے نبیﷺ سے دعا کا پوچھا تو آپﷺ نے یہ دعا پڑھنے کا کہا:
اس دعا میں اللہ تعالیٰ کے دو اسماء کو وسیلہ بنایا گیا۔
(2) اللہ کی صفات کے ساتھ وسیلہ
حدیث میں ہے:
اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفات، علم او رقدرت کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔
3۔ نیک آدمی کا وسیلہ
ایسے آدمی کی دعا کو وسیلہ بنانا کہ جس کی دعا کی قبولیت کی امید ہو۔
احادیث میں ہےکہ صحابہ کرام بارش وغیرہ کی دعا آپؐ سے کرواتے۔صحيح بخاری :847
حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں:
اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔
حضرت عمرؓ کو آپؐ کے چچا عباس سے وسیلہ کے طور پر دعا کروانا اور یہ اقرار کرنا کہ ہم پہلے نبیؐ سے دعا کرواتے تھے او راب ا ن کے چچا سے کروا رہے ہیں یہ ثابت کرتا ہےکہ
(1)صحابہ فوت شدہ کو وسیلہ نہیں بناتے تھے۔
(2)وسیلہ اس نیک اور زندہ شخصیت سے محض دعا کروانا ہے۔