اللہ عزوجل آپ سے کیا چاہتے ہیں؟


ان آیات میں ذرا غور کریں جو یکے بعد دیگرے آ رہی ہیں
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین وآسمان کا خالق اور سورج چاند کو کام میںلگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ، پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں۔(العنكبوت:61)
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کےبعد زنده کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیں کہ ہرتعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں سے اکثر بے عقل ہیں۔(العنكبوت:63)
---------------------------------
ذرا غور کریں!کیا اللہ تعالیٰ صرف اس بات سے خوش ہے کہ لوگ اسے خالق،مالک،رازق کہیں؟ نہیں بلکہ وہ یہ بھی چاہتا ہےکہ لوگ دین کو اس کیلئے خالص کریں اور خشکی اور تری میں صرف اسے ہی پکاریں
-------------------------------------
فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ
پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کیلئے عبادت کو خالص کر کے پھر جب وه انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں(العنكبوت:65)