غیب کا علم صرف اللہ کو ہے


کچھ لوگ غیب کے اثبات میں یہ آیات مبارکہ پیش کرتے ہیں ۔
وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179 پارہ 4
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ الخ جن 26،27 پارہ 29
حلانکہ پہلی آیات میں لفظ "يطلع" استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں مطلع کرنا یعنی مستقبل میں ہونے والے واقعات کے بارے آگاہ کرنا ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ نے پیغمبروں کے علاوہ کسی دوسرے انسان کو مطلع نہیں فرمایا اس لئے ہمیں صرف پیغمبروں نے ہی جہنم اور جنت کے بارے میں اور قیامت تک کیا کچھ ہو گا کی خبر دی ہے
دوسری آیات میں لفظ یظھر استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں ظاہر کرنا(یعنی غیب کو آنکھوں کے سامنے لانا) اللہ عزوجل نے بہت سی چیزوں کو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں کے سامنے ظاہر فرمایا۔
لیکن غیب کا علم اللہ نے کسی کو عطا نہیں فرمایا اگر اللہ عطا فرماتا تو پھر وحی کی ضرورت نہ رہتی
اس لئے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا الخ ھود 49 پارہ 12
(ترجمہ:یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے)
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ الخ النمل 65 پارہ 20
(ترجمہ :کہہ دو کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے کوئی بھی سوائے اللہ کے غیب کو نہیں جانتا)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ الخ الاعراف 188 پارہ 9
(ترجمہ: کہہ دو کہ میں نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لئے بھی نہ کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا ،مگر یہ کہ چاہے اللہ ،اور ہوتا مجھے علم غیب کا تو ضرور حاصل کر لیتا میں بہت فائدے اور نہ پہنچتا مجھے کوئی نقصان)