اسقامت اور اس کا انجام


"اسقامت اور اس کا انجام"
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ» (41-فصلت:30-32)
جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا، پھر اس پر جمے رہے، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں تم کوئی غم نہ کرو، جنت کی خوشخبری سنو، جس کا تم سے وعدہ تھا، ہم دنیا آخرت میں تمہارے والی ہیں، جو تم چاہو گے پاؤ گے جو مانگو گے ملے گا۔ تم تو اللہ غفور و رحیم کے مہمان ہو
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”اس سے مراد کلمہ پڑھ کر پھر کبھی بھی شرک نہ کرنے والے ہیں۔
(تفسير ابن كثير)